Monday, November 25, 2013

(Page No.2)

An introduction of "Haiku"

http://www.kashmiruzma.net/full_story.asp?Date=14_2_2010&ItemID=2&cat=9#.UpQ7_4wo600


GK Communications Pvt. Ltd
Edition :



  ادب نامہ
ہائیکوایک تعارف



جدیداُردو شعری اصنا ف میں ” ہا ئیکو “ سب سے زیا دہ ترقی یا فتہ ، دلچسپ اور مو ثر صنف ہے۔ادب کا ہر ذہین اور با شعور قاری جا نتا ہے کہ وقت و حالا ت کے پیش ِ نظر بہت سی نئی صنفیں وجود میں آ ئیں جن میں سے کچھ تو پیدا ہو تے ہی دم توڑ گئیں اور کچھ تھوڑے عرصہ بعد آ پ اپنی پہچان کھو بیٹھیںلیکن کچھ اصنا ف شدید مخالفت کے با وجو د ادب میں اپنی جگہ بنا نے میں کا میا ب رہیں۔ انہی میں ایک نا م ہائیکو کا آتا ہے۔
اُردو ادب میں بیسویں صدی کے پہلے چار دہائے خاص طورپراس لئے اہمیت کے حامل ہیں کہ انہی سالوں میں ادب کی بہت سی مغربی اوردیگرغیرملکی اصناف پر طبع آزمائی کی گئی ۔نثرمیں جہاں ناول ‘افسانہ اور رپورتاژ نے اپنی جگہ بنائی وہیں نظم میں آزاد نظم ‘ نظم عاری ‘ ترائیلے اورجاپانی صنفِ شاعری ہائیکو پر بھی تجربات کئے گئے۔ہائیکوجاپان کی ایجاد ہے اورجاپانی ادب میں ہائیکوسب سے زیادہ مشہورومقبول صنفِ سُخن مانی جاتی ہے جاپانی شاعری کے وسیلے سے ہی یہ صنف اُردو اورانگریزی میں متعارف ہوئی ۔ اُ ردو ادب تک آ تے آ تے عالمی پیما نے پرجا پا نی، امریکی، روسی اور فرانسسی ممالک کے عظیم شاعروں نے اس صنف کو شہرت دلا نے میں ایک غیر معمولی کر دار ادا کیا ہے۔ ہائیکوکو”ہائے کائے‘ ‘ہاکواورہکّوبھی کہتے ہیں۔اس میں کل تین مصرعے ہوتے ہیں اورتینوں مصرعوں کے لئے سترہ صوتی ارکان مقررکئے گئے ہیں جن کی ترتیب پانچ،سات،پانچ ہے مثلاًہائیکو کاپہلااورتیسرامصرعہ پانچ پانچ ارکان پرمشتمل ہوگااوردوسرامصرعہ سات ارکان پر ۔لیکن اصطلاحی معنوں میں ہائیکواس نظم کوکہتے ہیں جس کے تینوں مصرعوں میں ایک مکمل مضمون اداکیاجائے ۔ہائیکوکے لئے کوئی مخصوص بحرمقررنہیں اورنہ ہی ا س میں قافیہ کی پابندی ہے بلکہ اس میں تو صوتی آہنگ کا خاص خیال رکھاجاتاہے ۔انگریزی ادب کی مشہور و معروف میریم ویبسٹرزکالجیٹ ڈکشنری میں ہائیکوکی تعریف یوںکی گئی ہے:
 ''Hai - Ku (Jp) an unrhymed verse form of Japanse orgin having three lines containing usu - five , seven , five syllables respectively, also a poem in this form usu - having a seasonal reference" P-560 11th edition
اس تعریف سے یہ ثابت ہوتاہے کہ ہائیکو حسبِ معمول (پانچ ۔سات۔ پانچ) والی ترتیب کے مطابق صحیح ہے اوریہی وہ تعریف ہے جسے اُردوکے بڑے نقّاد کلیم الدّین احمد کے علاوہ پروفیسر گیا ن چند جین، ڈاکٹرعنوان چشتی اورڈاکٹرشیخ عقیل احمد وغیرہ نے بھی تسلیم کیاہے جبکہ درس ِبلاغت میں شمیم احمد صاحب نے ان کی ترتیب چار۔آٹھ ۔پانچ بتائی ہے جسے اہلِ قلم صحیح نہیں مانتے ۔
ہائیکوکےلئے موضوع کی کوئی قید نہیں ۔دُنیاکی بے ثباتی‘فلسفہ ‘عشق ‘سیاست ‘سماج ‘معاشرت ‘اخلاق ‘تہذیب غرض دُنیاکے تمام سنجیدہ اور غیرسنجیدہ موضوعات و مسائل پرکہی جاسکتی ہے ۔تاہم بااعتبار موضوع ہائیکوکادامن بے حد وسیع ہے لیکن حسن و عشق اورمناظرِفطرت اس کے خاص موضوعات ہیں۔ اُردومیں ہائیکوکی روایت کاثبوت رسالہ ”ساقی “ کے جاپانی نمبرسے ملتاہے جو۱۹۳۶ءمیں شائع ہواتھا۔اس میںجاپان کی بعض اصنافِ سُخن کے تعارف کے ساتھ اُن کے ترجمے بھی درج تھے ۔ بیس سال بعد ۱۹۵۶ءمیں رسالہ ”معاصر“ پٹنہ میں کلیم الدین احمد کاایک مضمون ”جغرافیہ وجود “ شائع ہواتھا جس میں اُنہوں نے جاپانی اصناف ِسُخن کامفصّل تعارف اور ترجمے بھی پیش کئے تھے۔علاوہ ازیں وزیرآغانے اپنی کتاب”معنی اورتناظر“ اور ڈاکٹر عنوان چشتی نے اپنے ایک مضمون ’اُردوشاعری میں ہیئت کے تجربے ‘میں ہائیکو پرسرسری نظرڈالی ہے۔
اُردومیں ہائیکونگاری کوپروان چڑھانے میں اوراق ‘ایوانِ اُردو‘ شاعر،کتا ب نما اورتمثیلِ نوجیسے معیاری رسالوں کااہم رول ہے۔اُردوکے بہت سے چھوٹے بڑے جدیدشعراءنے ہائیکوپرطبع آزمائی کی ہے وہ چاہے سارک مما لک سے تعلق رکھتے ہوں یاپھراُردوکی نئی بستیوں سے۔خلیجی ممالک میں بھی اس پر طبع آزمائی کی جا رہی ہے۔لیکن اس میں شک نہیں کہ بہت سے شعراءنے ہائیکوکی مخصوص ہیئت پرعمل نہیںکر کے اس کے بنیا دی ڈھا نچے کو مسخ کرنے کی کو شش کی ہے۔جس کا نتیجہ یہ ہواکہ بہت سے ناقدین اورقارئین بھی ہائیکوسے متنفرہونے لگے۔اُردومیںاس کی مثالیں بیسویں صدی کی چوتھی دہائی سے ملناشروع ہوجاتی ہیں مگراس کے باوجودہا ئیکو کواُردو ادب میں وہ مقام نہ مل سکا جوملناچاہئے تھا۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ہندوستانی ادب میں پہلے سے ہی تین مصرعوں کی ایک مقبول صنفِ سُخن ”ماہیا“شمالی ہندوستان میں موجود تھی۔ جو نہ صرف پنجابی ،ہندی بلکہ اردو میںبھی رائج اور مقبول تھی اوراس پر طرئہ یہ کہ ماہیا کیلئے لازمی ہے کہ اس کا پہلااور تیسرا مصرعہ ہم قافیہ ہو اس سے ماہئیے کی غنائیت میں اضافہ ہوجاتا ہے اور ہم غزل کی غنائیت زدہ ذہنیت کی وجہ سے اس صنف کو کہ جس میں قافیہ کا التزام ضروری نہیں ہے ۔پوری طرح سے قبول نہ کر پائے ۔
اُردومیں جن شعراءنے ہائیکوکہے ہیں ان میں محمد علوی ‘انورفروز ‘تنویرپھول‘عطاعابدی‘ نصیراحمدناصر‘ اقبال حیدروغیرہ کے اسماءاہم ہیں۔
راقم الحروف نے بھی کئی ہائیکوکہہ کرمشاعروںمیں دادوتحسین حاصل کی ہے۔راقم الحروف کا شائع شدہ شعری مجموعہ” دُور اُفق سے پا ر“ جس میں بطور خاص ہائیکو شائع کئے ہیں۔ یہ نہ صرف یہ کہ میراپہلاشعری مجموعہ ہے بلکہ سرزمین ِپونچھ سے شائع ہونے والا وہ پہلامجموعہ ہے جس میں ہائیکو کی صنف شامل ہے ۔ہائیکو کے علاوہ اس مجموعہ میں چندغزلیں اورنثری نظمیں بھی شامل ہیں۔ اُردو کے چند نا مور ہا ئیکو نگا روں کے چند ہا ئیکو بطور نمونہ پیش ِ خدمت ہیں۔
چاند چھپ کے تکتا ہے/رات با لکو نی میں /بے لبا س بیٹھی ہے۔۔۔۔۔(نصیر احمد نا صر)
طرز ِ گلشن سیکھ/کہتی ہے ہر نو ک ِ خار/جینے کا فن سیکھ۔۔۔۔۔۔(عطا عابدی)
دانہ گندم کا /کھا کر جنت سے نکلے /آدم اور حوا۔۔۔۔۔۔۔(تنویر پھول)
خواب تھا وہ منظر/ ہم نے گو ہر ما نگے تھے /ملے ہیں کیوں پتھر۔۔۔۔۔۔(انوار فیروز)
دن بھر اُڑان سے /میں گھبراکے دھوبیٹھا/ہاتھ اپنی جان سے........(ع۔ع۔عارف)
ان تمام ہا ئیکوز میں معنی آفرینی ‘مقصدیت ‘روانی اور سلاست کے سبھی فنی عناصرموجودہیں۔یہی نہیں بل کہ حسنِ الفاظ کے ساتھ ساتھ شعری آداب کا بھی لحاظ رکھاہے ۔مختصر اً یہ کہا جا سکتا ہے کہ بیسویں صدی میں پیدا ہونے والی اس کم عمر صنف شعر نے با ضابطہ آ غاز سے لے کر عہد حاضر تک ترقی کے جو مراحل طے کئے ہیںوہ اُردو ادب کے لئے سنگ ِ میل کی حیثیت ہیں۔ فنی وتکنیکی نقطہ  نظر سے دیکھا جا ئے تو بیسویں صدی بڑی قیا مت خیز صدی رہی ہے۔ اس صدی نے جہا ں تما م سائنسی علو م کی مختلف منا زل کوبڑی تیزی سے طے کیا ہے وہیں نئی نئی ایجا دات سے علمی وادبی دنیا میں بھی عظیم انقلاب بر پا کئے ہیں۔ اُردو ادب بھی ان ایجا دات و انقلا با ت سے متا ثر ہوئے بغیر نہیں رہا ۔اور اس تیز رفتا ری کے عالم میںہا ئیکو جیسی مختصر ترین صنف ِ شعر نے تو بلخصوص تما م قا ر ئین کی توجہ اپنی جا نب مبذول کرانے میں جو کا میا بی حاصل کی ہے۔وہ کسی سے پو شیدہ نہیں ۔
 



















سابقہ شمارے
  DD     MM     YY    

 






© 2003-2013 KashmirUzma.net
طابع وناشر:رشید مخدومی  |  برائے جی کے کمیونی کیشنزپرائیوٹ لمیٹڈ  |  ایڈیٹر :فیاض احمد کلو
ایگزیکٹو ایڈیٹر:جاوید آذر  | مقام اشاعت : 6 پرتاپ پارک ریذیڈنسی روڑسرینگرکشمیر
RSS Feed
GK Communications Pvt. Ltd
Designed Developed and Maintaned By

No comments:

Post a Comment